حیدرآباد، 11؍ مارچ(پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں کل یوم
سائنس لکچر منعقد کیا گیا۔ ممتاز سائنسداں پروفیسر لال جی سنگھ، سابق وائس
چانسلر بنارس ہندو یونیورسٹی اور بھٹناگر فیلو (سی ایس آئی آر) نے یوم
سائنس لکچر دیا۔ پروفیسر لال جی سنگھ نے ’’سائنس اور شناخت کا قیام: ماضی،
حال اور مستقبل‘‘ کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ڈی این اے اور
فنگر پرنٹنگ مختلف شعبوں جیسے فارنسک سائنسس، طبی تشخیص، نسب کا پتہ لگانا،
جنگلی جانوروں کے تحفظ وغیرہ میں کار آمد ہے۔
پروفیسر لال جی سنگھ کو ہندوستان میں ڈی این اے فنگر پرنٹنگ ٹکنالوجیز کو
متعارف کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ قتل اور ولدیت کا پتہ چلانے کے کئی مشہور
کیسس کو بی کے ایم تکنیک کے ذریعہ حل کرنے کا سہرابھی ممتاز سائنس دان کے
سر ہے۔ پروفیسر لال جی سنگھ نے مستقبل میں بھی مجرموں کی شناخت کے لیے اس
ٹکنالوجی کے مناسب استعمال کے تعلق سے پر امیدی کا اظہار کیا۔ابتداء میں
پروفیسر پی فضل الرحمن، ڈین اسکول آف سائنسس نے یوم سائنس کی اہمیت پر
روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ ممتاز سائنسداں سر سی وی رمن کو 1928 میں ’’رمن
اثر‘‘ کی دریافت پر 1930 میں نوبل انعام حاصل ہوا تھا۔ انہوں نے پروفیسر
لال جی سنگھ کا بھی تعارف پیش کیا۔
ابتداء میں یوم سائنس پر ایک ڈاکیومنٹری ’’دی کوانٹم انڈینس‘‘ کی اسکریننگ
کی گئی۔ اس ڈاکیومنٹری میں ہندوستان کے سائنسدانوں کے کارناموں کو اجاگر
کیا گیا، جن میں ایس این بوس، سی وی رمن اور میگھناد ساہا شامل تھے۔ اس
موقع پر پروفیسر سنگھ نے 9؍ مارچ کو منعقدہ تحریری و تقریری مقابلے، سائنس
کوئز اور سائنس ماڈل کے مقابلوں میں کامیاب طلبہ میں انعامات تقسیم کیے۔
پروگرام کا اختتام پروفیسر نجم الحسن، ڈین اکیڈیمک افیئرس کے شکریہ پر ہوا۔